روحانی خزائ18 [autosaved]muzaffertahir9Ruhani Khaza’in
Collection of books of Hazrat Mirza Ghulam Ahmed Qadian,
1835-1908, The Promised Messiah and Mahdi, peace be upon him
روحانی خزائن15muzaffertahir9Ruhani Khaza’in
Collection of books of Hazrat Mirza Ghulam Ahmed Qadian,
1835-1908, The Promised Messiah and Mahdi, peace be upon him
روحانی خزائ19muzaffertahir9Ruhani Khaza’in
Collection of books of Hazrat Mirza Ghulam Ahmed Qadian,
1835-1908, The Promised Messiah and Mahdi, peace be upon him
روحانی خزائن 22muzaffertahir9Ruhani Khaza’in
Collection of books of Hazrat Mirza Ghulam Ahmed Qadian,
1835-1908, The Promised Messiah and Mahdi, peace be upon him
روحانی خزائن10muzaffertahir9Ruhani Khaza’in
Collection of books of Hazrat Mirza Ghulam Ahmed Qadian,
1835-1908, The Promised Messiah and Mahdi, peace be upon him
روحانی خزائن13muzaffertahir9Ruhani Khaza’in
Collection of books of Hazrat Mirza Ghulam Ahmed Qadian,
1835-1908, The Promised Messiah and Mahdi, peace be upon h
امت ؐمحمدیہ صلی اللہ علیہ وا آلہ وسلم میں مسیح موعود کی علاماتmuzaffertahir9امت ؐمحمدیہ میں آنے والے مسیح موعود کی علامات
آخری زمانہ میں جہاں فرقہ بندی، فتنہ و فساد، دجالوں و کذابوں کے ظہور اور ان کے ذریعہ ہونے والی تباہی و بربادی کی خبر دی گئی ہے وہاں اس امت مرحومہ کو ہلاکت سے بچانے کے لئے عیسیٰ بن مریم جیسے عظیم الشان وجود کے نجات دہندہ بن کر ظاہر ہونے کی بھی بشارت دی گئی ہے جسے امام مہدی کے لقب سے بھی نوازا گیا ہے جیسے آنحضرت ﷺ نے فرمایا :۔
لا المھدی الا عیسی بن مریم(ابن ماجہ کتاب الفتن باب شدة الزمان)
یعنی عیسیٰ ہی مہدی ہوں گے۔ اس آنے والے موعود کی غیر معمولی اہمیت کے پیش نظر اس کی علامات و نشانات، ظہور کا مقام اور ملک تک بیان کر دئیے گئے ہیں جن کا اجمالی تذکرہ پیش ہے۔
Aprendiendo uml-en-24-horasMary Arriaga GonzalezEste documento describe los pasos para configurar una nueva red inalámbrica. Explica que primero se debe instalar el hardware como el enrutador y las tarjetas de red inalámbricas, luego configurar la seguridad mediante el uso de contraseñas y cifrado, y finalmente probar la conectividad de la red.
La Sociedad TomadaEnrique El documento habla sobre los desafíos que enfrentan los adolescentes de hoy en día y la responsabilidad de los padres en esto. Señala que los padres de hoy criaron a sus hijos de manera diferente a como ellos fueron criados, dándoles más libertad pero sin reglas claras. Esto ha llevado a que los adolescentes no sepan apreciar cosas como pasar tiempo en familia. El documento concluye diciendo que los padres deben asumir su responsabilidad y enseñar a sus hijos valores como el respeto y la solidaridad.
Para ThyalaMateus Soares de LucenaO autor começou a conversar com uma garota online e eles se apaixonaram, apesar de morarem longe um do outro. Eles planejaram se encontrar pessoalmente e o encontro foi perfeito, apesar de curto. Agora o autor quer passar o resto da vida com ela.
Globos MinusculasvalentinRGThis document contains a series of letters with no context or meaning. It includes various letters from the alphabet from aa to zz in a seemingly random order without any punctuation or spaces between words. The document does not convey any clear ideas or information that could be summarized due to the lack of structure, context or meaning in the text.
PaginasJose MiguelThis document provides links to various resources on real analysis and calculus topics. It includes links to course notes on real analysis from Washington University in St. Louis, a free online textbook on real analysis, solutions to problems from that textbook, and several papers and presentations from universities in Mexico, Spain, Argentina and Colombia on limits, real analysis and related mathematical concepts. The resources cover fundamental topics across multiple languages.
El poder del amorEnrique El poder del amor es la fuerza que nos permite luchar por lo que apreciamos y queremos, defender lo que creemos nuestro y enfrentar desafíos. Esta fuerza nos motiva a alcanzar objetivos y sueños, manifestar libremente emociones y aumentar capacidades, transformándonos en seres superiores.
الٰہی جماعتوں پر قربانیوں کے بعد نصرت الٰہی کا نزولmuzaffertahir9خدا تعالیٰ کے محبوبوں، مقربوں اور مقدسوں کو ہمیشہ امتحان اور ابتلا میں ڈالا جاتا ہے تا کہ دنیا پر ثابت ہو کہ ہر قسم کے مصائب اور مشکلات کے باوجود وہ اپنے دعویٔ محبت الٰہی میں کیسے ثابت قدم نکلے اور مصائب کے زلزلے اور حوادث کی آندھیاں اور قوموں کا ہنسی مذاق کرنا اور دنیا کی ان سے سخت کراہت ان کے پائے استقلال میں ذرّہ برابربھی لغزش پیدا نہ کرسکی۔
صادق آں باشد که ایام بلا
مےگزارد با محبت با وفا
Aprendiendo uml-en-24-horasMary Arriaga GonzalezEste documento describe los pasos para configurar una nueva red inalámbrica. Explica que primero se debe instalar el hardware como el enrutador y las tarjetas de red inalámbricas, luego configurar la seguridad mediante el uso de contraseñas y cifrado, y finalmente probar la conectividad de la red.
La Sociedad TomadaEnrique El documento habla sobre los desafíos que enfrentan los adolescentes de hoy en día y la responsabilidad de los padres en esto. Señala que los padres de hoy criaron a sus hijos de manera diferente a como ellos fueron criados, dándoles más libertad pero sin reglas claras. Esto ha llevado a que los adolescentes no sepan apreciar cosas como pasar tiempo en familia. El documento concluye diciendo que los padres deben asumir su responsabilidad y enseñar a sus hijos valores como el respeto y la solidaridad.
Para ThyalaMateus Soares de LucenaO autor começou a conversar com uma garota online e eles se apaixonaram, apesar de morarem longe um do outro. Eles planejaram se encontrar pessoalmente e o encontro foi perfeito, apesar de curto. Agora o autor quer passar o resto da vida com ela.
Globos MinusculasvalentinRGThis document contains a series of letters with no context or meaning. It includes various letters from the alphabet from aa to zz in a seemingly random order without any punctuation or spaces between words. The document does not convey any clear ideas or information that could be summarized due to the lack of structure, context or meaning in the text.
PaginasJose MiguelThis document provides links to various resources on real analysis and calculus topics. It includes links to course notes on real analysis from Washington University in St. Louis, a free online textbook on real analysis, solutions to problems from that textbook, and several papers and presentations from universities in Mexico, Spain, Argentina and Colombia on limits, real analysis and related mathematical concepts. The resources cover fundamental topics across multiple languages.
El poder del amorEnrique El poder del amor es la fuerza que nos permite luchar por lo que apreciamos y queremos, defender lo que creemos nuestro y enfrentar desafíos. Esta fuerza nos motiva a alcanzar objetivos y sueños, manifestar libremente emociones y aumentar capacidades, transformándonos en seres superiores.
الٰہی جماعتوں پر قربانیوں کے بعد نصرت الٰہی کا نزولmuzaffertahir9خدا تعالیٰ کے محبوبوں، مقربوں اور مقدسوں کو ہمیشہ امتحان اور ابتلا میں ڈالا جاتا ہے تا کہ دنیا پر ثابت ہو کہ ہر قسم کے مصائب اور مشکلات کے باوجود وہ اپنے دعویٔ محبت الٰہی میں کیسے ثابت قدم نکلے اور مصائب کے زلزلے اور حوادث کی آندھیاں اور قوموں کا ہنسی مذاق کرنا اور دنیا کی ان سے سخت کراہت ان کے پائے استقلال میں ذرّہ برابربھی لغزش پیدا نہ کرسکی۔
صادق آں باشد که ایام بلا
مےگزارد با محبت با وفا
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
حدیث لانبی بعدی اور بزرگان امتmuzaffertahir9’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
خلافت تاریخ انبیاء کی روشنی میںmuzaffertahir9خلافت کے بنیادی معنی جانشینی کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں نبی کے جانشین کے لیے خلیفہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کے نبیوں حضرت آدمؑ اور حضرت داؤدؑ کے لیے بھی خلیفہ کا لفظ استعمال ہوا کیونکہ وہ الٰہی صفات اختیار کرنے کےلحاظ سے روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ جانشین ہوتے ہیں جن کو خلافت، نبوت عطا کی جاتی ہے۔
مذہب اور نبوت و خلافت کا تصور لازم و ملزوم ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے گذشتہ قوموں جیسی خلافت مسلمانوں کو بھی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا بشرطیکہ وہ ایمان اور اعمال صالحہ بجالاتے رہیں۔ ف
Khatm e-nubuwwat ختم نبوت ۔ قرآنی آیات کی روشنی میںmuzaffertahir9حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی و معہود ؑ، بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو خاتم النبییّن نہیں مانتے یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوّت ،یقین ، معرفت اور بصیرت سے آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی دوسرے لوگ نہیں مانتے اور ان کا ایسا ظرف بھی نہیں ہے۔ وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختمِ نبوّت میں ہے سمجھتے ہی نہیں ہیں ، انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سنا ہوا ہے مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوّت کیا ہوتا ہے اور اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے ؟ مگر ہم بصیرتِ تامّ سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ) آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ نے ہم پر ختمِ نبوّت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذّت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا بجز ان لوگوں کے جو اِس چشمہ سے سیراب ہوں۔ ‘‘ (ملفوظات۔ جلد اول ۔صفحہ ۳۴۲)
جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف نشر ہونے والے دو پروگرامز پر تبصرہmuzaffertahir9کچھ روز قبل میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور احمدیوں کو بھی اس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ اس خبر کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ اس سلسلہ میں احمدیوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ انہیں اس کمیشن میں شامل کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا موقف اس حوالے سے بڑا واضح ہے اور سینکڑوں مرتبہ بیان کیا جا چکا ہے۔
یہ قدم خود ذمہ دار افراد اور کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے اُٹھایا گیا تھا۔ لیکن یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک میں ایک ناقابل فہم شور شرابے کا آغاز ہو گیا۔ پہلے تو وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری صاحب نے بیان دیا کہ اس پر بحث ہوئی تھی لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔ پھر چودھری شجاعت حسین صاحب، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی صاحب، اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ صاحب نے کہا کہ خواہ مخواہ پنڈورا بکس کھول دیا گیا ہے۔ پھر وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب کی طرف سے ایک مختلف بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے تو اس تجویزکی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں سمجھتے اس وقت تک وہ کسی کمیشن کا رکن نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد مختلف چینلز نے اس بارے میں پروگرام کرنے شروع کیے۔ اور حسب سابق ان پروگراموں میں کوئی ٹھوس علمی یا قانونی بات کرنے کی بجائے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر انہیں اسی طرح لڑایا گیا جس طرح کسی زمانے میں پنجاب کے دیہات میں مرغوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے جاتے تھے۔ اس مضمون میں اس بارے میں صرف اُن دو پراگراموں پر تبصرہ کیا جائے گا جو ندیم ملک لائیو کے نام سے سماء نام کے چینل پر5 ؍اور6؍مئی 2020ء کو نشر ہوئے۔ان دو پروگراموں کے میزبان ندیم ملک صاحب تھے اورتحریک انصاف کے صداقت عباسی صاحب، وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب، پیپلز پارٹی کی پلوشہ صاحبہ، اورمسلم لیگ ن کے طلال چودھری صاحب ان پروگراموں میں شامل ہوئے۔تفصیلات بیان کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس مضمون کا مقصد کسی سیاسی بحث میں الجھنا یا کسی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا نہیں ہے۔ لیکن جماعت احمدیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مضمون میں صرف ان امور کی نشاندہی کی جائے گی۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
شمائلِ مہدی علیہ الصلوٰۃ والسلام آپؑ کی دعاؤں کا بیانmuzaffertahir9‘‘دنیا میں دعا جیسی کوئی چیز نہیں الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِیہ عاجز اپنی زندگی کا مقصد اعلیٰ یہی سمجھتا ہے کہ اپنے لئے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کیلئے ایسی دعائیں کرنے کا وقت پاتا رہے کہ جو رب العرش تک پہنچ جائیں ۔اور دل تو ہمیشہ تڑپتا ہے کہ ایسا وقت ہمیشہ میسر آجایا کرے …
‘‘اے ربّ العالمین ! تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کرسکتا تو نہایت ہی رحیم وکریم ہے اور تیرے بےغایت مجھ پر احسان ہیں ۔میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں ۔میرے دل میں اپنی خالص محبّت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما ۔اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تو راضی ہوجائے۔میں تیری وَجْہِ کَرِیْم کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔رحم فرما ۔اور دنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچاکہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔آمین ۔ثمّ آمین’’
بلادِ عرب پر آنحضرت صلی اللہ علیہ کے احسانات کاتذکرہmuzaffertahir9حضورﷺ عرب کی ایک بستی مکہ میں پیدا ہوئے جہاں کے اکثر لوگ سخت مزاج اوروحشی صفت تھے۔ وہ کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتے تھے۔ وہاں کی زمین سنگلاخ تھی اورلوگوں کے دل پتھر تھے۔شراب خوری اور زناکاری اس سرزمین کا دستور تھا۔ گویا کہ ضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر
تھا۔مگر یہ حلقہ ظلمت کدہ پھر نورِمحمدﷺ سے مستفیض ہوااورجہاں جہاں بادسموم کا تصور تھا وہاں رقص بہاراں کےجشن میں راحت آمیز ہوائیں اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہےmuzaffertahir9خلافت ایک ایسی حقیقت ہے جو اقوامِ عالم کو مساوات اور جمہوریت کی فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر انتخاب کے میدان میں لا کھڑا کرتی ہے ۔ پھر تائید الٰہی اور نصرتِ خداوندی منتخب فرد کو اپنے حصار میں لے کر خلیفۃ اللہ اور ہر صاحب ایمان کا محبوب،آقا و مطاع بنا دیتی ہے ۔
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعدبھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
توہین رسالت کی سزا (قرآن و سنت کی روشنی میں) muzaffertahir9اللہ تعالیٰ نے جس طرح اپنی توہین کی سزاکا اختیار کئی مصالح کے باعث اس دنیا میں کسی انسان کو نہیں دیا اسی طرح اپنے رسول کی توہین کی سزا کا معاملہ بھی اپنے ہاتھ میں رکھا ہے
تعزیرات پاکستان کے مطابق نبی کریم ؐکی شان میں گستاخی اور توہین رسالت کی سزا عمر قید یا موت ہوسکتی تھی۔ 1992ء میں شرعی عدالت کے اس فیصلہ کی بنا پر کہ توہینِ رسالت کی سزا صرف موت ہی ہوسکتی ہے عمر قید کے الفاظ دفعہ 295Cسے حذف کر دیے گئے اور موجودہ ملکی قانون کے مطابق توہین رسالت کی سزا صرف موت ہے۔
دیگر قوانین کی طرح اس قانون کا مقصد بھی مفاد عامہ اور قیام امن ہی بتایا گیا تھا مگرگذشتہ سالوں کے تلخ تجربات کے بعد ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس قانون سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے بلکہ الٹا اس قانون کو فتنہ ، فساد اورظلم کا ذریعہ بنایا گیاہے۔ بالخصوص کمزور اور اقلیتی گروہ اس کی زد میں آئے اور ذاتی عناد کی بنا پر توہین رسالت کے نام پر جھوٹے مقدمات درج کروانے کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ حکومت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ یہ رجحان روکنے کے لیے ایک اَور قانون متعارف کروانے کی ضرورت ہے جس کے مطابق ہر غلط مقدمہ درج کروانے والے پر بھی گرفت کی جاسکے ۔ یہ تو اندرونی ملکی صورتِ حال ہے۔
آنحضرت ﷺبطور پیغمبر امن و سلامتیmuzaffertahir9ہمارے آقا و مولا سید الرسل جناب حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کو خدا تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی رحمت کا دائرہ محض انسانیت تک ہی محدود نہ تھا بلکہ جیسا کہ عربی زبان کے لفظ عَالَمسے ظاہر ہے یہ رحمت وسیع تھی اور ہر قسم کا جاندار، چرند پرند اس دائرہ ٔرحمت میں شامل تھا۔
لیکن افسوس کے وہ نبی جو رحمت بنا کر بھیجا گیااس کی ذاتِ اطہر پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان میں سے بار بار دہرایا جانے والا ایک اعتراض یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ باللہ دنیا میں بد امنی، فساد اورقتل و غارت پھیلائی اور مخالفین پر تلوار اٹھائی جس سے خون کی ندیاں بہ نکلیں۔
لیکن اگر ہم قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کا صحیح رنگ میں مطالعہ کریں نیز اُس علم الکلام سے مستفیض ہوں جو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں عطا فرمایا تو ہمیں اس کے بر عکس ایک ایسے نبیؐ کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے جو نہ صرف اپنوں بلکہ پہلے اور آئندہ آنے والوں کے لیے بھی سراپا سلامتی و رحمت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عرش کا خدا اور اس کے فرشتے اس پاک نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اورتا قیامت مومنین کو یہ تاکید کی گئی کہ وہ بھی اس رسول مقبولﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔
Religious Torrance of Hazrat Muhammad PBU- رسول اللہ ﷺ کی مذہبی رواداریmuzaffertahir9مذہبی رواداری یہ ہے کہ اختلاف مذہب و رائے کے باوجوددوسروںکےلیےبرداشت کا نمونہ دکھانا، ان کے مذہبی عقائدو اقدار کالحاظ رکھنا، تحقیر کارویہ اختیار نہ کرنا اور نہ ہی ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا۔اسی طرح دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اعلیٰ انسانی برتاؤکامفہوم بھی مذہبی رواداری میں شامل ہے۔
دیگر مذاہب میں مذہبی رواداری کا تصور اسلام کےبالمقابل تقریباً ناپید ہے۔ چنانچہ بائبل میں استثناء باب7آیات1تا6میں اس بات کا ذکر ملتاہے کہ جب یہود کسی قوم پر فتح حاصل کریں تو مفتوح قوم کوبالکل نابودکردیں، اُن کے ساتھ کوئی عہد نہ کریں اورنہ ہی اُن پررحم کریں۔اسی طرح اُن سے رشتہ کرنے کی ممانعت ہے اور ان کی عبادت گاہوں کو ڈھا دینے کاحکم ہے۔
اس کے با لمقابل اسلام رواداری ،امن اور احترام انسانیت کامذہب ہے۔ اسلامی شریعت کے مطابق اسلامی معاشرے کا ہر فرد بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب و ملّت انسانی مساوات اور بنیادی انسانی حقوق میں یکساں حیثیت کا حامل ہے۔
اسلامی ریاست کے تمام باشندے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں ،بلاتفریق عقیدہ اپنے مذہبی معاملات میں مکمل طورپر آزاد ہیں اوران کےمذہبی معاملات کے بارہ میں ان پر کسی قسم کا کوئی جبر نہیں۔